ماحولیاتی آلودگی اور ہماری ذمہ داریاں سیرت النبیﷺ کی روشنی میں
Abstract
خلاصہ
انسان کو اللہ نے زمین پر اپنا خلیفہ بنایا ہے اور اس زمین پر موجود قدرتی منابع کو انسان کی خاطر خلق فرمایا ہے لہذا جب سے انسانوں نے اس روئے زمین پر قدم رکھا ہے زمین اور اس پر موجود قدرتی و طبعی منابع سے اپنے لیے منافع حاصل کرتے رہے ہیں لیکن جب سے انسانوں نے صنعتی میدان میں ترقی کر لی ہے تب سے قدرتی منابع اور ماحول کو خطرات لاحق ہو گئے ہیں، یہی وجہ ہے کہ ماحولیاتی آلودگی عصر حاضر میں ایک بین الاقوامی چیلنج کی شکل اختیار کر گیا ہے۔ لہذا آج انسان اس چیلنج سے نمٹنے کے متعدد راستوں کی تلاش میں ہے، لیکن اگر آج کے انسان اس معاملے میں اسلامی تعلیمات خصوصا سیرت طیبہ کی طرف رجوع کریں تو ماحول کے تحفظ کے راہنما اصول حاصل کر سکتے ہیں۔ سیرت طیبہ کی طرف رجوع کرنے سے اس معاملے میں چند اسلوب سامنے آتے ہیں؛ سیرت میں بیان کردہ کچھ رہنما اصول تو ایسے ہیں جو بنیادی رہنمائی میں مددگار ہیں، جیسے اسراف کی ممانعت، ظلم کی ممانعت، نعمات الٰہی پر شکر گزاری، حقوق العباد کی رعایت وغیرہ۔ جبکہ کچھ خاص احکام اور فرامین ایسے ہیں جن میں بعض قدرتی منابع کے تحفظ اور ان کے صحیح استعمال کے حوالے سے خصوصی طور پر راہنما اصول فراہم کئے گئے ہیں، جیسے پانی، درخت، زراعت، جنگلات، ہوا وغیرہ کے بارے میں۔ کہ ان میں سے کچھ امور اور کاموں کو انجام دینے کا حکم دیا ہے ، جیسے شجر کاری کا حکم، پانی کو صاف رکھنے کا حکم، زراعت کاری کا حکم، جانور پالنےاور ان کے ساتھ نرمی کا حکم وغیرہ جبکہ کچھ امور اور کام کہ جو ماحول کے لیے نقصاد دہ ہو سکتے ہیں ان سے آپؐ نے نہی فرمائی ہے، جیسے درختوں کو بلا ضروت کاٹنے کی ممانعت، پانی کو آلودہ کرنے کی ممانعت، کھیتوں کو خراب کرنے کی ممانعت، حیوانات پر ظلم کی ممانعت وغیرہ۔ اس مقالے میں ان مطالب کو قدرے تفصیل کے ساتھ احادیث اور روایات کی روشنی میں بیان کیا گیا ہے۔
کلیدی الفاظ: ماحول، آلودگی، پانی، ہوا، شجر کاری،زراعت، حیوان، قدرتی منابع، سیرت النبیﷺ، سیرت طیبہ